آمنہ اور ایلیا
آمنہ
اور ایلیا ویسے تو بہت اچھی بچیاں تھیں،لیکن ان کی ایک عادت بہت بُری تھی اور وہ
یہ کہ ان کو بڑوں کی باتیں سننے کا شوق تھا،ان کی اس عادت سے سب گھر والے تنگ تھے
لیکن مجال ہے کہ ان پر کوئی اثر ہو،شام کی چائے کے وقت جب امی چچی اور تائی جان
لاؤنج میں محفل جمائے گپ شپ کر رہی ہوتیں،خاندانی سیاست پر تبصرہ کر رہی ہوتیں تو
یہ دونوں بھی موجود ہوتیں،بظاہر تو قالین پر بے نیازی سے بیٹھی رسائل کی ورق
گردانی کر رہی ہوتیں لیکن کان بڑوں کی باتوں پر ہوتے اس دن بھی یہ دونوں حسب معمول
بڑوں کی محفل میں موجود تھیں، ایک دو بار امی نے کہا کہ آپ دونوں باہر جا کر کھیلو
یا اپنی پڑھائی کرو لیکن انہوں نے سُنی اَن سُنی کر دی،چھوٹی چچی کی بات ان کو بڑے
مزے کی لگ رہی تھی جو کہہ رہی تھیں کہ آج شام شادی کی تقریب میں کہیں خالہ ساجدہ
نہ آئی ہوں،انہوں نے اتنا گہرا میک اپ تھوپا ہوتا ہے اور اتنا زیادہ زیور پہنا
ہوتا ہے کہ انہیں دیکھ کر ہنسی آ جاتی ہے اور کیا․․․․امی نے بھی ہاں میں ہاں ملائی
بہت ہی مضحکہ خیز شخصیت ہیں،باتیں تو اتنی لمبی کرتی ہیں کہ جان چھڑانا مشکل ہو
جاتا ہے،تائی جان نے بھی تبصرہ کیا۔
اب
سب خواتین خالہ ساجدہ کی شخصیت پر تبصرے کر رہی تھیں اور آمنہ ایلیا کو بہت ہنسی آ
رہی تھی۔
شام کو خاندان کی شادی پر جانے کے لئے سب گھر والے تیار
ہو گئے،آمنہ اور ایلیا بھی تیار ہو گئیں اور جب وہ شادی حال میں پہنچے تو کافی
مہمان آ چکے تھے اور خوش گپیوں میں مصروف تھے،آمنہ اور ایلیا نے بھی دو کرسیاں
سنبھال لیں اور بیٹھ کر باتیں کرنے لگیں،ایلیا کہنے لگی آمنہ تمہیں یاد ہے آج چچی
اور امی وغیرہ خالہ ساجدہ کا ذکر کر رہی تھیں اور سب ہنس رہے تھے۔
”ہاں ہاں“․․․․آمنہ بولی․․․․!شاید وہ آئی ہوں لیکن ہمیں تو
ان کا پتہ نہیں کہ وہ کون سی ہیں۔بھئی جس آنٹی نے بہت زیادہ میک اپ تھوپا ہو گا
اور بہت زیور پہنا ہو گا وہ ہی خالہ ساجدہ ہونگی․․․․!”کیا کہا تم نے․․․․؟“پیچھے سے
تیز چیختی ہوئی آواز آئی ایلیا اور آمنہ نے بیک وقت پیچھے مڑ کر دیکھا تو ان کی سٹی
گم ہو گئی کیونکہ غصہ سے لال بھبوکہ چہرہ لیئے بے تحاشہ زیور پہنے میک اپ تھوپے ایک
خاتون غصہ سے انہیں گھور رہی تھی۔
وہ یقینا خالہ ساجدہ ہی تھیں”ٹھہرو میں پوچھتی ہوں
تمہاری امی اور چچی سے“ وہ یہ کہتے ہوئے انھیں اور سیدھا وہاں پہنچیں جہاں امی اور
چچی بیٹھی تھیں۔پھر وہ گھمسان کا رن پڑا کہ توبہ ہی بھلی․․․اور گھر آ کر ایلیا اور
آمنہ کی جو درگت بنی وہ ایک الگ کہانی تھی۔لیکن اس بات سے یہ فائدہ ہوا کہ دادی نے
سارا قصہ سن کر بڑوں کو بھی لتاڑا کہ غیبت کرنا بہت بُری بات ہے اور پھر بچوں کے
سامنے دوسروں کی باتیں بنانا اور بھی بُری بات ہے۔اس دن کے بعد سے دادی نے بڑوں
اور بچوں پر غیبت کرنے پر پابندی لگا دی ان سب کو سمجھ آ گئی تھی کہ اللہ نے غیبت
کو کیوں اتنا ناپسند کیا ہے۔
0 Comments
Thanks To response